جمعرات، 25 مارچ، 2021

اگر آپ برا نہ منائیں تو

 

 


 

مینیجر صاحب بہت خوش تھے کہنے لگے کیوں نہ کچھ کھایا


جائے ؟ آفس کے سامنے ہی ایک بہت ہی چھوٹی سی دکان تھی جہاں گرما گرم چائے ،سموسے اور پکوڑے وغیرہ وغیرہ تیار کیے جاتے تھے۔ عبد اللہ چاچا اس دکان کو بڑی خوش اسلوبی سے چلایا کرتا تھا۔ عبد اللہ چاچا کے ساتھ ان کا ایک جواں سال بیٹا بھی کام کرتا تھا اور وہی آفس میں برتن اور پیسے لینے آیا کرتا تھا۔ آج عبداللہ چاچا خود آفس آئے گرما گرم سموسے کا آرڈر پہنچایا اور پیسے لینے بھی آئے۔ یہ سب معمول سے ہٹ کر تھا اور سب نے ہی اس کو محسوس کیا۔ باقی سب تو چہ رہے لیکن مینیجر صاحب سے رہا نہ گیا اور بولے چاچا جی آج آپ کا بیٹا نظر نہیں آرہا کیا بیمار وغیرہ ہے ؟؟ 
عبداللہہ چاچا: اللہ نہ کرے صاحب وہ بیمار ہو بس وہ اپنی ماں کے ساتھ کسی کام سے گیا ہے اس لیے آج میں خود ہی سب کچھ سنبھال رہا ہوں ۔ 
مینیجرر : اچھا تو آپ نے بیٹے کو تعلیم نہیں دلوائی ؟؟ 

عبداللہ چاچا: صاحب دس جماعتیں کروائی ہیں۔ اب میرے ساتھ کام میں شریک رہتا ہے۔ مینیجر : یہ تو اپنی اولاد سے آپ نے بہت ذیادتی کی۔ اس کی تعلیم کی عمر ہے اور یہ سارے کام کاج کروارہے ہیں آپ ! بس پھر کیا تھا مینیجر صاحب نے اچھا خاصا خطاب فرمایا اور عبداللہ چاچا چپ چاپ سنتے رہے۔ کافی دیر بعد جب عبداللہ چاچا کو بولنے کا موقع ملا تو بڑے نرم لہجے میں گویا ہوئے۔
 
 
 ""اگر آپ برا نہ منائیں مینیجر صاحب تو میں بھی کچھ کہنا چاہتا ہوں ""

 مینیجر صاحب نے کہا جی ضرور بولیں۔

 عبد اللہ چاچا : دیکھیں صاحب ! آپ یہاں آفسر ہیں و کتنی تعلیم ہے آپ کی ؟ 
 مینیجر صاحب: جی میں سی اے مطلب چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہوں 


عبداللہہ چاچا : کتنا وقت لگا اس تعلیم کو حاصل کرنے میں؟ مینیجر صاحب: تقریبا تیس سال 
عبداللہہ چاچا: کتنی اجرت لیتے ہیں آپ ؟ مینیجر صاحب پہلے تو تذبذب کا ہوئے پھر کہنے لگے دو سوا لاکھ روپے۔ عبداللہ چاچا کہنے لگے دیکھیں صاحب میری دکان سے ایک ماہ کی آمدن دو لاکھ روپے ہے۔ اگر تعلیم کا مقصد پیسے کمانا ہی ہے تو میں میٹرک پاس بیٹے کے ساتھ آپ سے زیادہ کما رہا ہوں اور کام بھی اپنا ہے میرا کوئی باس نہیں۔ عبداللہ چاچا نے مزید اضافے کے ساتھ سوال کیا کہ اگر آج آپ کا انتقال ہو جائے تو کیا آپ کا بیٹا کل سے آپ جتنی آمدن حاصل کرنے کا اہل ہے ؟ یہ سوال سن کر مینیجر صاحب بالکل چپ ہو گئے اور تھوڑی دیر سوچنے کے بعد بولے۔

 

"" نہیں وہ ابھی اس قابل نہیں ہوا مجھے تعلیم سے فراغت کے بعد کافی تجربے کے بعد یہ مقام ملا ہے۔ عبد اللہ چاچا کہنے لگے صاحب اگر میں آج مر بھی جاؤں نا تو میرا دس جماعتیں پاس بیٹا اتنی ہی آمدن کماتے ہوئے گھر سنبھال لے گا۔ اب آپ ہی بتائیے میں نے اپنے بیٹے سے کیا زیادتی کی ہے ؟؟؟

3 تبصرے:

  1. زبردست سبق آموز ہے یہ کے تعلیم کا مقصد پیسہ کمانا نہیں ہونا چاہیے

    جواب دیںحذف کریں
  2. بہت اچھی کوشش ہے ، کوشش جاری رکھیں انشا الله ایک اچھے لکھاری کی نشانیاں موجود ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  3. اچھی کاوش ہے. اس کو جاری رکھیے۔
    (سعد عباس)

    جواب دیںحذف کریں

میری ذات میری تلاش

 آج تین دہائیاں پیچھے دیکھتا ہوں تو کوئی پکارا جاتا ہے اپنے والدین کی نسبت سے۔ اپنے آباء کی نسبت سے۔ کیا یہی وقت ہے اپنی ذات بارے سوال پوچھن...